تاریخ ہند کا ایک باب۔مولانا ابوالکلام آزاد
فروری ۲۲ سن ۱۹۵۸ء کو ہندوستان کا ایک عظیم چراغ بچح گیا تھا۔ پحر ایک بار ہندوستان کی زمین پر اندھیرا ہو گیا تھا۔مجاہد آزادی ہند کے علمبردار اور اور اآزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیمات مولانا ابوالکلام آزاد کا انتقال ہوا تھا۔ اسی دن آپ اس دار فانی سے رخصت ہوءے۔ تاریخ ہند آپ کی قربانیوں کو اور جد و جہد کو کبھی فراموش نہیں کرےگی۔
مولانا خیر الدین کا قیام مکہ معظمہ میں تھا۔ اسی دوران ایک عربی خاتون سے شادی کر لی۔ جن سے ایک لڑکا تولد ہوا جن کا نام محی الدین احمد رکحا گیا۔ آپ کی کنیت ابوالکلام ہے۔ مولانا کے والد ایک بڑے حنفی عالم تحے۔ جو ہندوستانی تھے۔مولانا آزاد کا بچپن نبی۴کی گلیوں میں گذرا۔ ابتداءی تعلیم مقدس سر زمین مکہ معظمہ میں انجام پائی۔ کچھ عرصہ بعد ان کے والد خاندان سمیت ہندوستان آگئے۔ اور کلکتہ میں سکونت اختیار کر لی۔ مولانا کی تعلیم کا سلسلہ کلکتہ میں بھی جاری رہا۔ مولانا اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے جامعہ ازہر چلے گئے۔ اور ہیں سے اعلی تعلیم حاصل کر کےلوٹے۔آپ صرف اردو زبان پر ہی نہیں بالکہ عربی فارسی انگریزی اور فرانسیسی زبان پر بحی عبور رکھتے تحے۔ غطار خاطر اردو ادب کو مولانا کا دیا ہوا ایک تحفہ ہے۔ خطوط کا یہ مجموعہ اردو ادب میں اپنی الگ پہچان کا حامل ہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد ایک سیاست داں ایک عالم اعلی معیار کے ادیب مذہبی رہنماء قومی ہیرو ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے صحافی بحی تحے۔ آپ نے جنگ آزادی میں ہر طرح کی قربانی دی۔ ہندوستان کی آزادی میں آپ نے صرف اپنی طاقت جان ومال کا ہی استعمال کیا بکہ اپنی قلم کی تلوار کی دحار بھی انگریزوں کو دکھائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا ہر دوسرا دن جیل میں گذرتا تھا۔جیل میں انگریزسرکار کے مظالم کی صوبتیں جھیلتے رہے۔ اور اس وقت تک جب تک ہندوستان آزاد نہ ہوا۔ مولانا ابو الکلام آزاد ایک اچھے مقرر بھی تھے۔آپ نے اپنی تقریروں سے ہندوستانیوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کر کے انگیرزوں کے خلاف لڑنے کے لءے عوام کو تیار کیا تھا۔ قومی بیداری کے لئے آپ نے صحافت کی راہ اپنائی تھی۔ شروع شروع میں میں المصباح ماہنامہ رسالہ جاری کیا تھا۔علامہ شبلی نعمانی کے رسالہ الندوہ کی ادارت سنبھالی جو لکھنئو سے نکلتا تھا۔کچھ عرصہ بعداس سے سبکدوش ہوئے۔آپ کی صحافتی زندگی کا آغاز یحیں سے ہوتا ہے۔۱۹۰۲ میں امرتسر سے شائع ہونے والے سہ روزہ اخبار وکیل سے منسلک ہوئے۔ ۱۹۰۲ سے ۱۹۰۸ تک آپ اس اخبار سے جڑے رہے اور بعد میں اس سے الگ ہوئے۔ اس کے بعد مولانا نے اپنے دو ہفت روزہ الہلال اور البلاغ جاری کئے۔۱۹۱۲ ء سے ۱۹۱۴ تک الہلال ہفت روزہ جاری رہا۔ الہلال کا دوسرا دور ۱۹۲۱ ء سے شروع ہوا اور ۱۹۲۷ ء کا آخری شمارہ نکلا۔ جبکہ ۱۹۱۴ء سے ۳۱ مارچ ۱۹۱۶ ء تک البلاغ جاری رہا۔
بی اماں اور علی برادران نے شروع کی ہوءی تھریک خلافت میں۱۹۲۱ ء میں شامل ہوئے۔ بولو بی اماں کی۔بیٹا جان خلافت پر دے دو یہ نعرہ علی برادران نے ہی دیا ہوا ہے۔ ۹ اگست ۱۹۴۲ء میں انگریز ھکومت نے انہیں گرفتار کیا اور احمد نگر قلعہ میں نظر بند کر دیا۔ اسی جیل میں آپ نے اردو ادب کی مشہور کتاب غبار خاطر لکھی۔ واضھ رہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کے ۱۰ سال ۷ ماہ انگریزوں کی قید کے صوبتوں میں گزرے۔ مولانا کے ان گنت کارنامے ے جسے ہندوستان کی تاریخ کبحی فراموش نہیں کر سکتی۔
0 Comments