Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Swal Karne ki Mazammat: Sab Ras Mulla Wajhi|سوال کرنے کی مذمت : سب رس-ملا وجہی

 

سوال کرنے کی مذمت : سب رس
ملا وجہی

Swal Karne ki Mazammat: Sab Ras
By Mulla Wajhi

Swal Karne ki Mazammat: Sab Ras Mulla Wajhi



 

مندرجہ ذیل اقتباس ملا وجہی کی داستان سب رس سے ماخوذ ہے۔ یہ اقتباس ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی اورنگ آباد کے بی۔ اے ، بی۔ایس سی اور بی کام کے اردو، زبان دوّم میقات دوّم کے نصاب میں شامل ہے۔


لاج سٹ کر منگتا منگنہار، وینہار نیں ویا تو شرمندہ ہوتا بیچارا۔ شرم کا کوئی منگے تو وہاں کہے ہیں دھرم شرم، بے شرم گھرے گھر منگے گا اسے منگنے  کی کیا شرم اسے خوش لگیا ہے منگ لینا۔ دلے کوئی کسے کتا دیتا۔ گنج قارون اچھے گا تو بی دیتے دیتے سرے گا۔ دلے بے شرم کا منگتے منگتے پیٹ نا بھرے گا۔ یوگدا، اس کا چلخچ ایسا سدا۔ شرم کو نہین بچھانیا ،منگنا۔۔۔۔ ایک ہنر کر جانیا۔ جاں گیا واں کچھ منگ لیا، کنے دیا کنے نیں دیا۔ کاں کا نیم کاں کا ست ، بھی اپنی و ہیچ عادت ۔ اس بات پر یو بات بی آتی ، کہ علت جاوے کی عادت نیں جاتی ۔ خوب لو کان کو خدا ہور خدا کے خلیفہ کی آس، عاراتی منگتے سر یاں پاس وسریاں پاس منگتے جیو پر آتا ، ایسے لوکان تی کس پاس منگیا کیوں جاتا۔ کسی کا بیڑہ پان قبول کرنے کا نیں تاب، ایک بیڑا  قبول کیا تو اس میں ہزار حجاب ۔ خدا نہ کرے جو مردار حلال ہونے کا وقت آئے کئیں، تو بی دیکھنا کہ کس پاس منگیا جاتا ہے کہ نیں۔ خدا کا خلیفہ قسمت کر نہار ہے، اگر یاں منگے تو ہارے منگنے کی ٹھار ہے۔ عیب نیں ہے منگنا  اس ٹھار، پادشاہ کوں اپنا خلیفہ کیا ہے پروردگار ۔ پادشاہاں پاس حق ہے سب کا منگیا جاتا ہے، خدا دلاتا ہے تو یاں کی کچھ آتا ہے۔ نہ کہ جسے دیکھے دنیا دار، منگنے کھڑے رہے ہاتھ پسا ر۔ صاحب صاحب کہتے پھرتے آس پاس، جانو، یوچہ صاحب ا سیکچے چا کر اسیچکی  آس۔ جکوئی یوں کسی کے دنبال لگ لگ پیٹ بھرے، بے حیائی پر دل دھرے۔ پیچھیں ہمت کا آدمی لا علاج ہوکر کچھ بی دیتا ہے بیچارا کا کرے۔

 

ایک بار دو تین بار مبالغہ چار بار دیا جائے گا، پانچویں بار ایسے آدمی تی آدمی بیزار ہوئے گا تنگ آئے گا۔ یو اپنی جاگا پرتے نیں ہلتا، بقول اہل ہند چکنے کھڑے پر پانی ڈھلتا ہے۔ کوئی بھلا کہو کوئی برا کہو اپنے کوں کس کا کہنا اثر نا ہوے۔ یو بے حیائی کا شراب پیا ہے مست ہے اسے خبر نا ہوئے۔ دراصل کسی پاس منگنا بھلے آدمی کو معلوم ہے کہ کیا بلا ہے۔ دل پر کیا آفت کیا زلزلہ ہے۔ بلکہ قیامت گذرتا ہے بہوت مشقت گذرتا ہے۔ ماں باپ ہور خدا پاس بی منگنے دل کو ملاحظہ آتا ہے، یکا یک نیں منگتا جاتا ہے۔ لاج کے آدمی کو بہوت آتی لاج ،پچپھیں ضرور ہوا تو لا علاج کوں کیا علاج ۔ لوکاں کو یو فام لوکاں کی یو چال اثال ، بچارے بھلے آدمیان کا کیا حال ۔ لوکاں بھلیاں کون برے کر جانتے ، بریاں کوں بھلے کر پچھانتے بھلے آدمی کو جینا بہوت مشکل دل میں کیتا ہمت دھرے، خدا سب کرے ولے کے بھلا آدمی نہ کرے۔ اپنا ہیڑا آپی کھانا اپنا لہو آپی پینا۔ دنیا میں بھلے آدمی ہو کر جینا۔ برے پھسلا جانتے دغا دے جانتے ، جیون تیوں کس پاس تے کچھ لے جانتے۔ جاں لگن بھلا آدمی ہے واں لگن خوار ہے ، برے لوکاں کوں سب کیس ٹھاڑ ھے ۔ بھلا آدمی کیوں بھاوے، گائے قصابیچ کوں پیتا د ے۔ یو سمجھنے میں دراصلا دکھن کا ہے یو مثلا ۔ جو کوئی آوارہ ، وہ بھائی ہمارا۔جکوئی کرے ہٹ مار نکالیں نٹ ۔ الٹی چلتی دنیا داری ، بھلے لوکاں کی ہوئی خواری۔ نا اہل پاس جو سوال کرنا ہے ، وہ جیونا نیں مرنا ہے۔ بلکہ مرنا بہتر ہے ، اپنے جیو پر قصد کرنا بہتر ہے۔ شرم کے آدمی کوں شرم کا آدمی اچھے سو جانے ، جس میں شرم نہیں وہ شرم کے آدمی کو کیا پچھانے ۔ جکوئی جانتے ہیں اپنے ایمان سوں رہنے الحیاء تمنع الرزق کے معنی جکوئی جانتے ہیں۔ حیا کے لوگ اکثر رزق کے باب تنگی سوں گذارنتے ہیں ، دنیا جھوٹیاں کی ہے، دغا بازاں کی ہے،بے ایماناں کی ہے۔

 

یو خوبی جانتے ہیں حق کڑوا جسے میٹھا لتگا و و بڑا ۔ اس بات میں پاؤں پھسلتا ہے ہر کوئی نیں ہوتا کھڑا۔ اگر کسی میں بات سمجھنے کا مایا ہے ، تو حدیث میں اَلْحَقُّ مُرُ بھی آیا ہے۔ اگر تو موں کا رکھنے منگتا پانی ، تو غم کوں کھا انکھیا کے انجو پی اے سارے پھلیاں کی زندگانی اصیل بغیر اصالت کون پاتا ہے۔ بھلے آدمی کوں اصالت سنبھالنے جیو پر آتا ہے۔ لاعلاج کو سکال دو کال ہوتا ہے،تو مردار بھی حلال ہوتا ہے، بھلے آدمیان تی کس پاس منگیا نیں جاتا، انون پر یو واقعہ فاقہ آتا ہے۔ بھلے آدمیان کا منگنا ایک اشارت ہے یا نیں تو ایک بات کرنا ہے۔ اتنے میں کام ہوا تو ہوا نیں تو اس کام تی در گذرنا ہے۔۔۔۔ پیچھیں خدا جلا وے گا تو جیو ینگے نہیں تو مریں گے، بھلے آدمیاں کا کرنا اتنا چہ ہے بھی کیا کریں گے۔

 

دنیا دو دیس کی دکھ اچھو یا سکھہ جوں تیوں یان وقت گذر جاتا ہے، واں دیکھں بریاں کا کیا حال ہے ہور بھلیا کے ہات میں کیا آتا ہے۔ خدا بولیا سچ ہے، رسول بولیا سو سچ ہے ۔ واں تو بھلے برے کا یوچ بچار ہوے گا ، برا ہوے گا سو عزت گنوادے گا،خوار ہوے گا، شرمسار ہوے گا۔ خاطر لیا بھلے لوکاں کوں خدا ہور رسول کے باتیچ کا تقوا ہے نیں تو دنیا میں جیوبی نیں سکتے ، یاں خوب سمجھ کریاں کی امید چھوڑے ہیں امید و ہانچہ کی رکھتے ۔ بھلے لوکاں اس تے دنیا چھوڑے ہیں، دنیاتی دن کون تو ڑے میں ۔ آدمی بھلے کا شکے دنیا میں نا آتے ۔ تو برے لوکاں اپنی جفانا پاتے ۔ برے لوکاں شہر میں کونچ کو نچے بھرے ہیں ۔ برے لوکاں بھلیاں کوں برے کرے ہیں۔ برے لوکاں بہوت بھلے لوکاں تھوڑے، بھلے لوکاں سوں بھلا ہو تیو یاری جوڑے۔ جیتا جیسے بھی آخر مرنا ہے، اپنے خاطر کیا کرنا  ہے۔ جو دکھنی مثل ہے مرنا مرنا چو کے نا، ایسا مرنا جو کوئی تھو کے نا، جنوں تحقیق جانے کہ پیدا کر نہار ایک خدا ہے، انو کا راہ روش انو کا چلنت جدا ہے۔ برے لوکاں اگر خدا ہے کر جانتے ، تو بھلے ہو کر اچھتے برائی کون پچھانتے۔ کچھ خدا کا ڈر دھرتے برے کا ماں ہرگز نہ کرتے خدا ہے کر جاننا بہوت مشکل ۔ آپس کے پیدا کر نہارے کوں پچھانیا ہے۔ دیکھتے کے آنگے کچھ کیا جاتا ہے، دیکھتے کہ آنگے قدرت کا مال لیا جاتا ہے جکوئی کتے  ہیں کہ خدا سمیع ہے ، بصیر ہے، قادر ہے علیم ہے کر جانتے ہیں تو یو ہوتا نہیں یو با تاں ہے، جاننے کی نشانی فعل نیک ہے دیگر باقی اپنی خاطر حکایتاں ہیں۔

Post a Comment

0 Comments