گرمی-علّا مہ محومی صدیقی
Garmi
By Allama Mahumi Siddique
مندرجہ ذیل مضمون مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری ایند ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کی جماعت دہم کے مضمون اردو سے ماخذ ہے۔ یہ مضمون طلباء ، اساتذہ اور سرپرستوں کی رہنمائی کے لئے یہاں شائع کیا جاتا ہے۔
کیا ہی گرمی پڑ رہی
ہے آج کل
کل نہیں ملتی کسی کو
ایک پل
تپ رہی ہے ریت ،
پتّھر گرم ہیں
گھر کی دیواریں ،
چھتیں ، درگرم ہیں
لو کچھ ایسی گرم ،
جھلسا دے ہمیں
دھوپ ایسی تیز ،
پگھلا دے ہمیں
سیر کو باغوں میں
کوئی جاۓ کیا
چل رہی ہے گرم شعلہ
سی ہوا
ہوتا ہے چھڑ کاؤ
اکثر شام کو
صحن میں ٹھنڈک نہیں
ہے نام کو
لو اِدھر چھڑ کا ،
اُدھر سوکھی زمیں
کیوں نہ ہو ، دن بھر
کی پیاسی تھی زمیں
پیتے ہیں شربت کا جب
ٹھنڈا گلاس
تب کہیں جاکر بجھے دم
بھر کو پیاس
ہر بچھونا ، چارپائی
گرم ہے
چادریں ، تکیے ،
رضائی گرم ہے
ہم رہے بے چین آدھی
رات تک
تب کہیں مشکل سے
تھالے خشک ہیں
سوکھ کر کانٹا ہوۓ
ہیں جانور
ہے بلا کی پیاس ،
گرمی اس قدر
تپ رہے ہیں آگ سے
سارے پہاڑ
جل رہے ہیں دھوپ کے
مارے پہاڑ
دور ہو اللہ ، یہ
گرمی کہیں
مینہ پڑ جاۓ تو کچھ
تر ہو زمیں
0 Comments